بے کراں
وہ بھی تو میرے محلے کی کوئی لڑکی تھی
پھول سے چہرے پہ افلاس کے سائے تھے گھنے
اس کا دامن تھا کبھی دامن مریم کی طرح
اس کے ہونٹوں پہ تقدس تھا فرشتوں کی طرح
مانگ میں اس کے کسی ہاتھ نے افشاں نہ چنی
خواب پھر خواب رہا وہ کبھی دلہن نہ بنی
اس کی زلفوں کو زمانے نے سنورنے نہ دیا
اس کا جینا تو کجا وقت نے مرنے نہ دیا
شب کے دریا میں جو اتری تو وہ خاشاک ہوئی
کتنے جسموں کے لئے رات کی پوشاک ہوئی
وہ بھی تو میرے محلے کی کوئی لڑکی تھی
پھول سے چہرے پہ افلاس کے سائے تھے گھنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.