Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے کراں وسعتوں میں تنہا

وزیر آغا

بے کراں وسعتوں میں تنہا

وزیر آغا

MORE BYوزیر آغا

    سفر میں ہوں اور رکا کھڑا ہوں

    میں چاروں سمتوں میں چل رہا ہوں مگر کہاں ہوں

    وہیں جہاں سرخ روشنائی کا ایک قطرہ

    کسی قلم کی کثیف نب سے ٹپک پڑا ہے

    میں خود بھی شاید کسی قلم سے گرا ہوا ایک سرخ قطرہ ہوں

    زندگی کی سجل جبیں پر چمکتی بندیا سی بن گیا ہوں

    مگر میں بندیا نہیں ہوں شاید کہ وہ تو تقدیس کا نشاں ہے

    دلوں کے دھاگوں کی اک گرہ ہے

    گرہ جو صدیوں میں بننے والے حسین رشتوں کا آشرم ہے

    جو آنے والے تڑپتی صدیوں کی ابتدا ہے

    گرہ تو جنکشن ہے پٹریوں کا مسافروں کا نئی نویلی رفاقتوں کا

    محبتوں کا اذیتوں کا

    مگر میں تنہا ہوں بے کراں وسعتوں میں تنہا

    سفید ماضی سفید فردا سفید یہ لمحۂ عبادت

    کہ جس پہ کوئی نہیں عبارت

    سفید ماتھے پہ سرخ دھبہ ہوں

    ابتدا انتہا کے دھاگوں سے کٹ چکا ہوں

    میں سرخ دھبہ ہوں

    کپکپاتے لطیف عکسوں کا سلسلہ ہوں

    تمام چہرے جو تیرے اندر سے جھانکتے ہیں

    مرے ہی چہرے کی جھلکیاں ہیں

    مرے ہی سینے کی دھڑکنیں ہیں

    یہ تیز رنگوں کے تند دریا

    جو دکھ کے کوہ گراں سے رس کر

    زمیں کی بنجر اداس سی سلطنت کو چھو کر

    اس ایک بے انت سرخ نقطے کے بحر ظلمات میں گرے ہیں

    مرے ہی بے نام دست و پا ہیں

    یہ جگمگاتی سی کہکشائیں جو ابتدا سے

    خلا کی ظلمت میں قید باہر کو اڑ رہی ہیں

    گرہیں بنی ہیں

    وہیں کھڑی ہیں

    وہیں جہاں سرخ روشنائی کا ایک قطرہ

    کسی قلم کی کثیف نب سے ٹپک پڑا ہے

    وہ ایک قطرہ جو میرا دل ہے

    جو میرے عکسوں کا سلسلہ ہے

    جو میرے ہونے سے سرخ رو ہے

    جو میری پابستہ آرزو ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Nirdbaan (Pg. 19)
    • Author : Wazir Agha
    • مطبع : Nusrat Anwar (1979)
    • اشاعت : 1979

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے