سحر ہوتے کیا ہے جب بھی آغاز سفر میں نے
تو ہر اک موڑ پر ہر راہ پر ہر ایک بستی میں
یہی پوچھا ہے مجھ سے کون ہوں کیا نام ہے میرا
مری منزل کہاں ہے کون سا شہر تمنا ہے
کہ جس کی دید کا ارماں ہے جس کا سر میں سودا ہے
سوالوں کو مرے شوق سفر کی آگہی دینے
نظر اٹھتی خلا کی وسعتوں میں ڈوب کر کہتی
افق کے پار سورج کے سنہری بام سے آگے
زمین و آسماں کی سرحدیں جس جا پہ ملتی ہیں
مرا شہر تمنا ہے وہیں تک مجھ کو جانا ہے
یہ دنیا مجھ کو دیوانہ سمجھ کر مجھ پہ ہنستی ہے
- کتاب : Sang-ge-Sada (Pg. 29)
- Author : Zubair Razvi
- مطبع : Zehne Jadid, New Delhi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.