بے خبری
خوف ابھی جڑا نہ تھا سلسلۂ کلام سے
حرف ابھی بجھے نہ تھے دہشت کم خرام سے
سنگ ملال کے لیے دل آستاں ہوا نہ تھا
اقلیم خواب میں کہیں کوئی زیاں ہوا نہ تھا
نکہت ابر و باد کی مستی میں ڈولتے تھے گھر
صاف دکھائی دیتے تھے
اس کی گلی کے سب شجر
گرد مثال دستکیں در پہ ابھی جمی نہ تھیں
رنگ فراق و وصل کی پرتیں ابھی کھلی نہ تھیں
ایسے میں تھی کسے خبر
جب ساعت ماہتاب ہو
یوں بھی تو ہے کہ اور ہی نقشۂ خاک و آب ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.