بے خیالی میں تخلیق
خیالات و احساس
جو بے ساختہ لکھ دیے ہیں
نہ جانے وہ کب سے دل و جاں کے اندر چھپے تھے
کسی راز جیسے
قلم بند ہونے کو بے چین تھے
کئی درد الجھے سوالات
جو صفحے پہ سجنے کو بیتاب تھے
وہ سب
قلم سے مرے موتیوں کی طرح
اب برسنے لگے ہیں
سبھی رقص کرنے لگے ہیں
مری چشم پر نم
جو سیلاب روکے ہوئے ہے
ستارے چمکتے ہیں میری پلک پر
انہیں میں رقم کر رہی ہوں
جو طوفان ہے موجزن میرے اندر
وہ ارمان وہ خواب
کئی لا شعوری مضامین بن کر
ورق در ورق جگمگانے لگے ہیں
سبھی رقص کرنے لگے ہیں
اور اب
اسی جذب و احساس کے زیر سایہ
غزل پھول بن کر مہکتی ہے
کبھی نظم گاتی ہے وہ گیت
کہ جو بے خیالی میں تخلیق ہو کر
بناتی ہے رنگین پیکر
یہ بزم سخن کو سجانے پہ مائل
خیالات سب رقص کرنے لگے ہیں
قلم سے مرے موتیوں کی طرح
اب برسنے لگے ہیں
سبھی رقص کرنے لگے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.