Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے خیالی میں تخلیق

سبیلہ انعام صدیقی

بے خیالی میں تخلیق

سبیلہ انعام صدیقی

خیالات و احساس

جو بے ساختہ لکھ دیے ہیں

نہ جانے وہ کب سے دل و جاں کے اندر چھپے تھے

کسی راز جیسے

قلم بند ہونے کو بے چین تھے

کئی درد الجھے سوالات

جو صفحے پہ سجنے کو بیتاب تھے

وہ سب

قلم سے مرے موتیوں کی طرح

اب برسنے لگے ہیں

سبھی رقص کرنے لگے ہیں

مری چشم پر نم

جو سیلاب روکے ہوئے ہے

ستارے چمکتے ہیں میری پلک پر

انہیں میں رقم کر رہی ہوں

جو طوفان ہے موجزن میرے اندر

وہ ارمان وہ خواب

کئی لا شعوری مضامین بن کر

ورق در ورق جگمگانے لگے ہیں

سبھی رقص کرنے لگے ہیں

اور اب

اسی جذب و احساس کے زیر سایہ

غزل پھول بن کر مہکتی ہے

کبھی نظم گاتی ہے وہ گیت

کہ جو بے خیالی میں تخلیق ہو کر

بناتی ہے رنگین پیکر

یہ بزم سخن کو سجانے پہ مائل

خیالات سب رقص کرنے لگے ہیں

قلم سے مرے موتیوں کی طرح

اب برسنے لگے ہیں

سبھی رقص کرنے لگے ہیں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے