Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے خیالی

علی الحسنین

بے خیالی

علی الحسنین

MORE BYعلی الحسنین

    صبح تھی شام ڈھلنے کو ہے

    دن کا نام و نشاں تک نہیں

    کچھ پتہ ہی نہیں ہے کہ کب سورج اپنی جوانی گنواتے ہوئے

    بادلوں کو جلاتے ہوئے

    تھک کے تاریکیوں کے تسلط کے آگے تپش اور چمک ماند کر کے کسی دوسرے ملک میں جا چکا ہے

    خبر ہے کہ

    اب وہ وہاں پر لڑکپن میں ہے

    اور جلدی جواں ہو کے پھر سے بڑھاپے میں جانے کو تیار ہے

    سائنسی تجزیہ کار کہتے ہیں

    یہ سب زمیں کی وجہ سے ہوا ہے

    یہ ساکن نہیں

    خیر ساکن تو کچھ بھی نہیں

    کس قدر بے خیال آدمی ہوں میں کتنا برا ہوں

    جسے آج کل دن کی عظمت کا احساس بالکل نہیں ہے

    حالت حال ایسی ہے کہ

    دن کا سوتے ہوئے بیت جانا

    رات کا جاگتے جاگتے کاٹنا

    اور مسلسل کسی بے کنارہ لہر کی طرح بہتے بہتے سکوں ڈھونڈھنا

    بے طرح زندگی کے سبھی قاعدے توڑنا

    ذہن کو یاد ماضی کی کانٹوں بھری سخت دیوار پر مارنا

    اور پھر یاد کے زخم سے خوں کی دھاریں نکلتے ہوئے دیکھنا

    کبھی بے خیالی میں ہنسنا

    کبھی دل کے اندر بنی قبر پر بیٹھ کر گھنٹوں رونا

    کبھی آنکھ سے بہتے آنسو چھپانا

    کبھی اپنے ہارے ہوئے شخص کے بارے میں ہر کسی کو بتانا

    مگر

    جب کبھی ان خرابوں سے فرصت ملے سوچتا ہوں کہ

    یہ زندگی ہے

    تو کیا زندگی ہے

    میں کتنا اکیلا ہوں

    اب کوئی بھی تو نہیں جو کہے کہ اسے مجھ سے کچھ کہنا ہے

    یا اسے مجھ سے کچھ کام ہے

    صبح تھی

    شام ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے