ایک دو پل تو ذرا اور رکو
ایسی جلدی بھی بھلا کیا ہے چلے جانا تم
شام مہکی ہے ابھی اور نہ پلکوں پہ ستارے جاگے
ہم سر راہ اچانک ہی سہی
مدتوں بعد ملے ہیں تو نہ ملنے کی شکایت کیسی
فرصتیں کس کو میسر ہیں یہاں
آؤ دو چار قدم اور ذرا ساتھ چلیں
شہر افسردہ کے ماتھے پہ بجھی شام کی راکھ
زرد پتوں میں سمٹتی دیکھیں
پھر اسی خاک بہ داماں پل سے
اپنے گزرے ہوئے کل کی خوش بو
لمحۂ حال میں شامل کر کے
اپنی بے خواب مسافت کا ازالہ کر لیں
اپنے ہونے کا یقیں
اور نہ ہونے کا تماشا کر لیں
آج کی شام ستارا کر لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.