بے خوابی کی تیسری شب
دلچسپ معلومات
(سوغات، بنگلور)
بے خوابی کی تیسری شب
بے خوابی کی تیسری شب ہے
دو آنکھیں چمک چمک کر
مجھ سے باتیں کرتی ہیں
میرے سرہانے
اک سگریٹ پیتا اجلا اجلا سایہ
انجانی خوشبو میں بسا
اڑتا اڑتا آتا ہے
چھوتے ہی کھو جاتا ہے
بے خوابی کی تیسری شب ہے
نئی کتابوں کے اوراق
کیوں حرفوں سے خالی ہیں
میں اپنی ڈائری میں لکھتا ہوں
بے چینی مرے قلم سے
ننھے لفظوں میں ٹپک رہی ہے
پھر کیسے رگ رگ میں واپس اڑ کر آ جاتی ہے
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 24)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.