دریچے باز تھے
ٹھنڈی ہوا کی نرم دستک سے
نوائے نیم شب
آنکھیں ٹھٹھک کر کھل گئیں
مہتاب کے خاموش جادو سے
سمندر بھی ہمکتا تھا
مجھے وہ نام کیا دینا
جھلک خود اسم گر کی جس میں آتی ہو
مجھے کیوں قید کرتے ہو
میں مٹھی میں سما جاؤں
طلسمی طاقتیں بے آسرا بندوں کو دہلائیں
کہیں دیوار پر چسپاں
گریبانوں کی زینت میں
بلاؤں سے حفاظت کر سکوں
کیوں نام دیتے ہو
ہزاروں قرن ہا قرنوں سے
یوں ہی چاند برسا ہے
سمندر آہ بھرتا ہے
معطر پھول کے گجروں میں بس کر
فاصلوں کے لمس کی دوری تڑپتی ہے
مجھے محسوس کر لو
آنکھ بھر کر دیکھ لو
پھر نیند کی تہ میں
تھرکتے برگ آوارہ کی صورت
ڈوبتے جاؤ
مجھے بے نام رہنے دو
- کتاب : Naqsh Ber Aab (Pg. 115)
- Author : Abrarul Hasan
- مطبع : Scheherzade
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.