بے نام
مرے خیال تری رہبری جوان رہے
ترے طفیل مرے دل کو کچھ سکوں تو ملا
میں کیا ہوں اس کی خبر کچھ مجھے ہے اور نہ تجھے
مگر کہاں ہوں تجھے اس کا علم ہو شاید
مجھے بس اتنا بتا دے ہے کون سا یہ دیار
مری نگاہ کی رگ رگ میں ہے پریشانی
تصورات کے خاموش سے دھندلکوں میں
نقوش بنتے ہیں مٹتے ہیں اور میں حیراں ہوں
دل حزیں پہ کسی آہ کا نزول نہیں
کہ میرے لب تو فغاں کی ادا بھی بھول گئے
کہاں گئے وہ جواں آرزوؤں کے مقتل
مری نگاہ کے آوارہ قاصدو آخر
کہاں گئے وہ مری حسرتوں کے سونے مزار
کہاں کے اشک کہاں کا الم کہاں کی فغاں
یہاں عجیب سی تسکین دل کو ملتی ہے
سکوت ہے کہ ہر اک رگ کو دے رہا ہے سکوں
اگر فسوں ہے تو کتنا حسین ہے یہ فسوں
یہ خواب ہے تو یہ میرا نصیب ہو جائے
تمام عمر اگر اس کی آرزو بھی کرے
مجھے یقیں ہے کوئی پھر بھی کامیاب نہ ہو
مرے خیال یہاں آ گیا ہوں میں کیسے
مجھے بس اتنا بتا دے ہے کون سا یہ دیار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.