بات یوں ختم ہوئی
درد یوں گیا جیسے کہ ساحل ہی نہ تھا
سارے الطاف و کرم بھول گئے
جور فراموش ہوئے
رات یوں بیت گئی جیسے کہ نکلا ہی نہ تھا
مطلع شوق پہ وہ ماہ تمام
اشک یوں سوکھ گئے جیسے کہ دامن میرا
اس کا آنچل تھا
وہ پیمانۂ ناز
جانے گردش میں ہے کہ ٹوٹ گیا
میں زمانے کے کنارے یوں کھڑا ہوں تنہا
جیسے ایک جست لگا ہی دوں گا
اور کل باد سحر
یوں مٹا دے گی ہر اک نقش قدم
جیسے اس راہ سے پہلے کوئی گزرا ہی نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.