بے پرواہ عمر
دیکھو تم گنتی نمبروں کے حساب
کتاب میں مت جاؤ
سب دکھاوا چھلاوا سا ہے
میں تو ابھی بھی وہی اسٹاپو کھیلنے کی باری
کے انتظار میں ہوں
گھر پر پیر پٹکتی ننھی بچی سی
موٹے موٹے آنسو لئے کونے میں بیٹھی سی ہوں
بارشوں میں چھپ چھپ کر مٹی میں سنے پاؤں
سے بے پرواہ ہوا سی ہوں
کہرے سے بھرے شیشے پر کچھ الٹا کچھ
سیدھا کچھ سچا جھوٹا لکھتی مٹاتی
سی ہوں
خیال میں
اپنے اس کیسری پرنٹڈ پھولوں سے بھرے فراق میں
تتلی کے پیچھے دوڑ لگاتی
باؤلی سی ہو
تم بار بار جنم دن پر کال کر
عمر کا حوالہ نہ دو
میرے لئے تو دل ابھی بھی روح کی بائیں طرف ہے
جو بیسویں سال میں تھا شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.