بے ردا بے ردا غم زدہ غم زدہ
ایک نازک بدن اور مسلا گیا
اف کلی کو درندوں نے نوچا ہے یوں
اس کے سارے پروں کو ہے کاٹا گیا
خون میں جب نہائی وہ ننھی کلی
رو کے کہتی رہی سوچتی بھی رہی
میں تو معصوم ہوں مہربانی کرو
ہائے کیا جرم ہے میرا یہ تو کہو
کیوں میں آئی ہوں دنیا میں حوا بنی
دیکھی دنیا یہاں میں نے جنگل بنی
بھیڑیے کتے سب ہیں درندے یہاں
نوچ ڈالا مسل کر ہے پھینکا مجھے
لاش بھی میری فریاد کرتی رہی
اب قرار و سکوں اس کو آئے گا تب
اس کا مجرم بھی اپنی سزا پائے جب
تاکہ کوئی کلی پھر نہ ایسے مرے
بے ردا بے ردا غم زدہ غم زدہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.