بے زمینی
میں ایک تیشہ بدست انساں
مجھے خرابوں کی جستجو ہے
مجھے پہاڑوں کی آرزو ہے
میں چاہتا ہوں کہ اس جہاں کے
تمام دکھڑے اکھاڑ پھینکوں
میں چاہتا ہوں کہ آنے والے نئے زمانے کی
ساری راہیں
ہری بھری ہوں
ہر اک شجر اک لباس پہنے
نئی وضع کا
ہر ایک گل پر شباب مہکے
نئی طرح کا
میں چاہتا ہوں کہ نسل انساں جو آ رہی ہے
قرار بانٹے
سکون بوئے تو پیار کاٹے
مگر مرے عہد کے یہ انساں
مرے مقابل کھڑے ہوئے ہیں
پہاڑ بن کر
میں اپنا تیشہ چلاؤں کس پر
انہی میں کوئی ہے میرا بھائی
کوئی چچا ہے
میں سوچتا ہوں
اٹھا کے تیشے کو اس زمیں پر
لکیر کھینچوں مصالحت کی
پھر اپنے حصہ کی سب زمیں پر
چلاؤں تیشہ
مگر خیالوں میں بات ٹھہری
مری زمیں کے تمام حصے
مرے ہی بچوں نے بیچ کھائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.