Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے ضمیری

قاضی سلیم

بے ضمیری

قاضی سلیم

MORE BYقاضی سلیم

    زمیں گھومی

    ہوا بدلی

    چلو موسم بدلتا ہے

    سلیمؔ اب تم پہاڑوں سے اتر آؤ

    وہ دیکھو

    چیونٹیوں کے پر نکل آئے

    کیسے اڑتی پھر رہی ہیں

    آج شان بے نیازی سے

    کہ جیسے مطمئن ہیں

    مکڑیوں کی سرفرازی سے

    سلیمؔ اب تم پہاڑوں سے اتر آؤ

    تمہاری دور کی آواز کیسے گونج بن کر

    پلٹ آئی ہے

    جیسے بستیوں کے

    سبھی گھر ہوئے ہیں

    کوئی ہتھیار بھی سالم نہیں

    نکیلے دانت

    کانٹے

    ڈنک

    ناخن

    حفاظت کے سبھی سامان جیسے چھن گئے ہیں

    تبھی تو ظالموں سے

    چند روزہ عافیت کی بھیک پا کر

    خدا کی گود میں بے فکر سوتے ہیں

    سمجھتے ہیں

    کہ مظلومی کا یہ بہروپ ہی

    فقرۂ قناعت کا بدل ہے

    کوئی پتھر اٹھائے کھینچ مارے

    دکھاوے کے لیے پتھر اٹھا کر چوم لیں گے

    یہ کس دنیا میں بستے ہیں

    یہ کس کا پاس رکھتے ہیں

    خود اپنی موت کی نظارگی کا زخم دے کر

    درندوں کی نگاہوں سے

    الوہی روشنی کی آس رکھتے ہیں

    سلیمؔ اب تم پہاڑوں سے اتر آؤ

    تمہارے راز تم ہی جانتے ہو

    سب کچھ جھوٹ ہے اک ڈھونگ ہے

    ہم میں کوئی

    ایوب ہے بدھ ہے

    حسین ابن علی اور نہ عیسیٰ ہے

    بس اتنا ہے ضمیر اپنا کبھی کا بک چکا ہے

    اندھیرے کی پنہ گاہوں میں

    سحر سامری سے

    آج سب مبہوت ہیں

    ہاتھ پاؤں ذہن سب مفلوج ہیں

    سونے کا بچھڑا بولتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے