بے بسی گیت بنتی رہتی ہے
خواب گرمی کی چھٹیوں پہ گئے
ہو گئے بند گیٹ آنکھوں کے
عشق کو داخلہ ملا ہی نہیں
خواہشیں لاکروں میں قید رہیں
جو بکے اس کے دام اچھے ہوں
زندگی ہو کہ کوئی تتلی ہو
بے ثباتی کے رنگ کچے ہیں
کون بتلائے ان زمینوں کو
جنگلوں کے گھنے درختوں میں
گر خزاں بیلے ڈانس کرتی ہو
مصر کو کون یاد کرتا ہے
کم نہیں لکھنؤ کی امراؤ
اس سے بہتر یہاں پہ ہیں فرعون
کون سا دیوتا اور کیا رعمیس
مرزا واجدؔ علی بھی کم تو نہیں
کون گریہ کرے، کرے ماتم
کون تاریخ کشت و خوں کو پڑھے
بے بسی گیت بنتی رہتی ہے
دونوں آنکھوں کو ڈھانپے ہاتھوں سے
- کتاب : Raah-daari mein gunjti nazm (rekhta website) (Pg. 130)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.