یہ جینا کیا یہ مرنا کیا کچھ بھی تو ہمارے بس میں نہیں
اک جال بچھا ہے خواہش کا اور دل ہے کہ پھیلا جاتا ہے
ہم بچنے کی جتنی کوشش کرتے ہیں پھنستے جاتے ہیں
یہ ریگ روان عمر ہی کچھ ایسی ہے کہ دھنستے جاتے ہیں
جب ریت ہمارے پیروں کے نیچے سے کھسکنے لگتی ہے
دنیا کی تمنا بجھتی ہوئی آنکھوں میں سسکنے لگتی ہے
ہر سانس اکھڑنے سے پہلے سینے میں دہکتی جاتی ہے
اور دھیرے دھیرے چادر جسم و جاں کی مسکتی جاتی ہے
یہ جینا کیا یہ مرنا کیا کچھ بھی تو ہمارے بس میں نہیں
- کتاب : Qarz-e-jan (Pg. 102)
- Author : Rashid Azar
- مطبع : Rashid Azar (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.