بیداری
یہ سناٹا یہ تاریکی کا عالم
کوئی ہم راز نہ کوئی ہے ہمدم
کہاں ہے رنگ کی بو کی وہ دنیا
کہاں ہیں گل کہاں نغموں کی سرگم
الٰہی کیا یہی ہے تیرا برزخ
نہیں نفس و جسم جس جا پہ باہم
صبر کر تو ذرا بے تابئ دل
ابھی تک ہے طبیعت کا یہ عالم
ابھی طائر نفس کا قید میں ہے
ابھی تو ہیں ہیولیٰ کے پس وہم
تیرے سانسوں کی گنتی بھی ہے باقی
نہیں آیا ابھی رحلت کا موسم
بصیرت اور تصور اوج پر ہے
دیگر احساس ہیں خاموش و برہم
نہیں تصویر ہستی سامنے تو کیا
تخیل ہے تیرا ثابت مسلم
بنا پھر سے جہان رنگ و بو کو
چمن آنکھوں سے اوجھل ہے تو کیا غم
ترا نظارہ لیکن رائیگاں ہے
تو دیکھے اور نہ دیکھے کوئی ہمدم
اگر امکان ہو تو نقش کر تو
تیرے جذبات کی ہلچل تلاطم
تیرے افکار کو الفاظ میں ڈھال
بنا ان سے ایک تصویر مجسم
تیری تخلیق ایسی با اثر ہو
نظر آئے گلوں کا رنگ کلیوں کا تبسم
عطا سوغات ہو زور قلم کی
دعا تیری انیسؔ ایسی ہو ہر دم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.