بیلے کے پھول
دیکھیے آ کے ذرا بیلے کے پھولوں کی بہار
جم گئے شاخ پہ یہ دودھ کے قطرے کیسے
مرمریں پھول زمرد کے حسیں ڈنٹھل پر
ڈال پر بیٹھ گئے آ کے یہ بگلے کیسے
چاندنی رات میں بیلے کے شگفتہ یہ پھول
آ گئے کنج میں جنت کے نظارے کیوں کر
ان حسیں پھولوں میں شبنم کے چمکتے موتی
سنگ مرمر پہ اتر آئے ستارے کیوں کر
کچھ ہی گل برگ جو اوپر کو اٹھائے ہیں سر
کچھ جھکی جاتی ہیں نیچے کی طرف پنکھڑیاں
وہ جمائے ہوئے ہیں حسن ثریا پہ نگاہ
ان کی نظروں میں ہیں پاتال کی نازک پریاں
مجھ کو ہوتا ہے گماں دست سلیمانی نے
قاف پر سوتی ہوئی پریوں کے پر کھول دئے
بار بار آتا ہے ایسا بھی مرے دل میں خیال
جیسے رضواں نے حسیں خلد کے در کھول دئے
جذبۂ عشق بھی موجود ہے ان پھولوں میں
نشۂ شوق سے ہر وقت یہ لہراتے ہیں
چوم لیتے ہیں کبھی دست حنائی کو یہ گل
کبھی محبوب کے جوڑے سے لپٹ جاتے ہیں
اصل میں زندگی و موت کے ساتھی ہیں یہ پھول
کیوں نہ پھر ہم کریں جی بھر کے محبت ان سے
کبھی بن جاتے ہیں معشوق کے سہرے کی لڑی
کبھی عاشق کی مہک اٹھتی ہے تربت ان سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.