بیلاڈونا
اسی جگہ سے دھندلایا ہے ہر آئینہ
جہاں جہاں پر عکس ٹھٹھک کر ٹھہر گیا ہے
ایک دراڑ سی اگ آئی ہے
اس کے پیچھے پھیلتا سورج
سہم کے شبنم کی نرمی میں رستہ ڈھونڈنے نکل پڑا ہے
پلکوں پر سے قطرہ قطرہ بہتا ساگر
کھنچتے کھنچتے پورے فلک پر پھیل گیا ہے
اور سمٹ کر کئی لکیریں بہہ نکلی ہیں
ایسے جیسے شہر کی گلیاں
رسی کے بل کھاتے ٹکڑے
ایک عظیم مسافت کے سیلاب میں پل پل ڈوب رہے ہیں
دست فلک سے کٹ کر گرتے سب خوابوں کا
عکس رکا ہے
آئینے میں آدھے سوئے سوئے ستارے
نیند کے گہرے گڑھے میں اترے جاتے ہیں
جو پتھرائی آنکھ میں جم کر بھی پانی سے بھرا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.