آخری ملاقات
آؤ کہ جشن مرگ محبت منائیں ہم!
آتی نہیں کہیں سے دل زندہ کی صدا
سونے پڑے ہیں کوچہ و بازار عشق کے
ہے شمع انجمن کا نیا حسن جاں گداز
شاید نہیں رہے وہ پتنگوں کے ولولے
تازہ نہ رہ سکیں گی روایات دشت و در
وہ فتنہ سر گئے جنہیں کانٹے عزیز تھے
اب کچھ نہیں تو نیند سے آنکھیں جلائیں ہم
آؤ کہ جشن مرگ محبت منائیں ہم!
سوچا نہ تھا کہ آئے گا یہ دن بھی پھر کبھی
اک بار پھر ملے ہیں، ذرا مسکرا تو لیں!
کیا جانے اب نہ الفت دیرینہ یاد آئے
اس حسن اختیار پہ آنکھیں جھکا تو لیں
برسا لبوں سے پھول تری عمر ہو دراز
سنبھلے ہوئے تو ہیں پہ ذرا ڈگمگا تو لیں
اور اپنا اپنا عہد وفا بھول جائیں ہم
آؤ کہ جشن مرگ محبت منائیں ہم!
برسوں کی بات ہے کہ مرے جی میں آئی تھی
میں سوچتا تھا تجھ سے کہوں، چھوڑ کیا کہوں
اب کون ان شکستہ مزاروں کی بات لائے
ماضی پہ اپنے حال کو ترجیح کیوں نہ دوں
ماتم خزاں کا ہو کہ بہاروں کا، ایک ہے
شاید نہ پھر ملے تری آنکھوں کا یہ فسوں
جو شمع انتظار جلی تھی بجھائیں ہم
آؤ کہ جشن مرگ محبت منائیں ہم!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.