Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیوہ اور برسات

ثاقب کانپوری

بیوہ اور برسات

ثاقب کانپوری

MORE BYثاقب کانپوری

    چھائی ہوئی ہے تیرگی اس پہ یہ منہ کی ہے جھڑی

    رات کٹے گی کس طرح حشر نما ہے ہر گھڑی

    دیکھتی ہے سوئے فلک ہائے ترس ترس کے آنکھ

    اور مجھے ڈبوئے گی آج برس برس کے آنکھ

    گریہ بے اثر مرا اپنا اثر دکھائے کیا

    دل کی لگی بجھائے کیا دل کی لگی بجھائے کیا

    آج یہ ابر کی گرج خوب رلائے گی مجھے

    لوں گی ہزار کروٹیں نیند نہ آئے گی مجھے

    سینے میں دل کباب ہے مجھ سے ہو صبر کس طرح

    ایک بلا شباب ہے مجھ سے ہو جبر کس طرح

    کوند رہی ہیں بجلیاں ابر کا زور شور ہے

    میں ہوں کہ بے قرار ہوں تم ہو کہ خواب گور ہے

    میں نے سہے ہیں دکھ پہ دکھ عمر کٹے گی یاس میں

    طبع کو انتشار ہے اور خلل حواس میں

    ضبط کہاں سے لاؤں میں سرد ہوا کو دیکھ کر

    جان پہ ہے بنی ہوئی شب کی فضا کو دیکھ کر

    برق کی تیغ ہے ستم سینہ فگار کیوں نہ ہو

    زخم جگر ہرے ہوئے یاد بہار کیوں نہ ہو

    رات کی بات یاد ہے رات کا پیار یاد ہے

    نیند بھری وہ چشم مست اس کا خمار یاد ہے

    ہے یہ جنازۂ شباب یا کہ مرا پلنگ ہے

    آہ تمہیں خبر نہیں جان سے کوئی تنگ ہے

    کیا ہی وہ خوش نصیب ہیں راج ہے اور سہاگ ہے

    موتیوں سے بھری ہے مانگ رنگ ہے اور راگ ہے

    کیا ہی وہ خوش نصیب ہیں جن کے لئے سنگار ہے

    آہ مرا شباب حسن رنج سے ہمکنار ہے

    کوک رہی ہیں کوئلیں جھوم رہی ہیں ڈالیاں

    پاپی پپیہا اس طرف بول رہا ہے پی کہاں

    پی ہے کہاں بتاؤں کیا قصۂ غم سناؤں کیا

    موت بھی راہبر نہیں پی کا سراغ پاؤں کیا

    اف یہ کلیجے کی دھڑک ہائے یہ آہ و زاریاں

    خلق ہے میٹھی نیند میں مجھ کو ہیں بے قراریاں

    جوش ہے پائمال غم پست ہیں جی کے حوصلے

    رسم و رواج کا اثر مٹ رہا ہے ولولے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے