بیوہ کی فریاد
دلچسپ معلومات
(بے عطف و اضافت)(1939ء)
کسی کی یاد دل میں ہے کہ جس سے جی نڈھال ہے
کہوں اگر تو کیا کہوں عجب طرح کا حال ہے
نہ وہ زمیں نہ وہ فلک نہ اب وہ کائنات ہے
وہ زندگی ہی اب نہیں نہ دن ہے وہ نہ رات ہے
وہ آرزو ہے کون سی جو آج پا بہ گل نہیں
ہے نام دل کا دل مگر جو سچ کہوں تو دل نہیں
گھٹا اٹھی تو ہے مگر پپیہا آج گائے کیا
تڑپ مری مٹائے کیا لگی مری بجھائے کیا
وہ پریم سے بھرے بچن کہ جن سے کان آشنا
وہ مست آنکھ مد بھری کہ جس سے جان آشنا
وہ بات بات پر ہنسی وہ چھیڑ پیار پیار میں
قرار اک تڑپ میں وہ تڑپ وہ اک قرار میں
کبھی ادھر سے تاکنا کبھی ادھر سے دیکھنا
وہ میرے دل کے شوق کو مری نظر سے دیکھنا
غرض وہ دن کہ جب مرے چمن میں اک بہار تھی
غرض وہ دن کہ جب خوشی مرے لیے سنگار تھی
غرض وہ دن کہ نغمہ زن مسرتوں کا ساز تھا
غرض وہ دن کہ حسن جب مرا نظر نواز تھا
غرض وہ دن کہ جب سے دل نشان غم کا دور تھا
غرض وہ دن کہ آنکھ میں بھرا ہوا سرور تھا
غرض وہ دن کہ میں بھی جب کسی کے دل کا ناز تھی
غرض وہ دن نیاز کے کہ جب میں بے نیاز تھی
غرض وہ دن خیال تھا کہ اب نہ جائیں گے کبھی
چلے گئے کچھ اس طرح کہ پھر نہ آئیں گے کبھی
غضب یہ ہے شباب میں مرا سہاگ لٹ گیا
سفر میں تھا جو ہم سفر اسی کا ساتھ چھٹ گیا
یہ سچ ہے مجھ غریب کا کوئی رفیق اب نہیں
یہ سچ ہے غم نصیب کا کوئی شفیق اب نہیں
فغاں میں اب وہ جوش ہے کہ جس کی انتہا نہیں
جگر میں اب وہ درد ہے کہ جس کی کچھ دوا نہیں
خیال ہے خزاں میں بھی مجھے اسی بہار کا
غضب ہے چھوڑتا نہیں فریب انتظار کا
اجل کی ایک شکل ہے یہ درد اس بلا کا ہے
دوا کروں تو کیا کروں کہ وقت اب دعا کا ہے
مری طرح نہ زندگی کسی کی یوں عجیب ہو
نصیب موت ہو اگر تو زندگی نصیب ہو
- کتاب : Kulliyat-e-Arsh (Pg. 209)
- Author : Arsh Malsiyani
- مطبع : Ali Imran Chaudhary
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.