Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھکر

MORE BYابوالفطرت میر زیدی

    بھکر کے بازار کو دیکھا

    صحرا میں گلزار کو دیکھا

    مجبوروں کے پیٹ کو دیکھا

    قائد اعظم گیٹ کو دیکھا

    کیا سمجھے کیا جانے دیکھا

    سب کو سینہ تانے دیکھا

    شلواروں سے عاری دیکھا

    تہ بندوں کو جاری دیکھا

    کلیوں کو شرماتے دیکھا

    کھل کر ڈھولا گاتے دیکھا

    ہوٹل والے عرش پہ دیکھے

    ہوٹل سارے فرش پہ دیکھے

    گاہک اور بیوپاری دیکھے

    دبلے دیکھے بھاری دیکھے

    صاف اور پھیلے پھیلے دیکھے

    کپڑے میلے میلے دیکھے

    لڑکے چھیل چھبیلے دیکھے

    ہر سو ریت کے ٹیلے دیکھے

    ٹوٹے پھوٹے نالے دیکھے

    مخلص تانگے والے دیکھے

    بستی رستی بستی دیکھی

    ملکوں کی بھی ہستی دیکھی

    گلی گلی دل افزا دیکھی

    تھل والوں کی دنیا دیکھی

    مزدوروں کی محفل دیکھی

    دور سے کپڑے کی مل دیکھی

    بیگم دیکھی باندی دیکھی

    دھن والوں کی چاندی دیکھی

    دولت عزت والی دیکھی

    جیب غریب کی خالی دیکھی

    رحم کے طالب بندے دیکھے

    زرداروں کے پھندے دیکھے

    علم و ادب کے پالے دیکھے

    شہرت کے متوالے دیکھے

    شاعر شعر سناتے دیکھے

    سامع سردی کھاتے دیکھے

    دل بڑھتے دل گھٹتے دیکھے

    مرغ بٹیرے بٹتے دیکھے

    حال میں دونگڑا پڑتے دیکھے

    بھوکے شیر کو لڑتے دیکھے

    اک تصویر نرالی دیکھی

    دانے بھوننے والی دیکھی

    شعلہ دیکھا شبنم دیکھی

    پھولوں میں خوشبو کم دیکھی

    دنیا آنکھیں ملتے دیکھی

    وقت کی چکی چلتے دیکھی

    ناسوروں کو رستے دیکھا

    انسانوں کو پستے دیکھا

    کچھ شطرنج کی بازی دیکھی

    کچھ مہمان نوازی دیکھی

    ایک طرف انسان کو دیکھا

    شیخ کو دیکھا خان کو دیکھا

    پیاروں کے انداز کو دیکھا

    صوفی جی کے ناز کو دیکھا

    ایک ادائے خاص کو دیکھا

    لوگوں کے اخلاص کو دیکھا

    شیر افضل کی شان کو دیکھا

    مومن کے ایمان کو دیکھا

    عدمؔ نے چھپ کر ساقی دیکھا

    ہم نے سب کچھ باقی دیکھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے