بھکر
بھکر کے بازار کو دیکھا
صحرا میں گلزار کو دیکھا
مجبوروں کے پیٹ کو دیکھا
قائد اعظم گیٹ کو دیکھا
کیا سمجھے کیا جانے دیکھا
سب کو سینہ تانے دیکھا
شلواروں سے عاری دیکھا
تہ بندوں کو جاری دیکھا
کلیوں کو شرماتے دیکھا
کھل کر ڈھولا گاتے دیکھا
ہوٹل والے عرش پہ دیکھے
ہوٹل سارے فرش پہ دیکھے
گاہک اور بیوپاری دیکھے
دبلے دیکھے بھاری دیکھے
صاف اور پھیلے پھیلے دیکھے
کپڑے میلے میلے دیکھے
لڑکے چھیل چھبیلے دیکھے
ہر سو ریت کے ٹیلے دیکھے
ٹوٹے پھوٹے نالے دیکھے
مخلص تانگے والے دیکھے
بستی رستی بستی دیکھی
ملکوں کی بھی ہستی دیکھی
گلی گلی دل افزا دیکھی
تھل والوں کی دنیا دیکھی
مزدوروں کی محفل دیکھی
دور سے کپڑے کی مل دیکھی
بیگم دیکھی باندی دیکھی
دھن والوں کی چاندی دیکھی
دولت عزت والی دیکھی
جیب غریب کی خالی دیکھی
رحم کے طالب بندے دیکھے
زرداروں کے پھندے دیکھے
علم و ادب کے پالے دیکھے
شہرت کے متوالے دیکھے
شاعر شعر سناتے دیکھے
سامع سردی کھاتے دیکھے
دل بڑھتے دل گھٹتے دیکھے
مرغ بٹیرے بٹتے دیکھے
حال میں دونگڑا پڑتے دیکھے
بھوکے شیر کو لڑتے دیکھے
اک تصویر نرالی دیکھی
دانے بھوننے والی دیکھی
شعلہ دیکھا شبنم دیکھی
پھولوں میں خوشبو کم دیکھی
دنیا آنکھیں ملتے دیکھی
وقت کی چکی چلتے دیکھی
ناسوروں کو رستے دیکھا
انسانوں کو پستے دیکھا
کچھ شطرنج کی بازی دیکھی
کچھ مہمان نوازی دیکھی
ایک طرف انسان کو دیکھا
شیخ کو دیکھا خان کو دیکھا
پیاروں کے انداز کو دیکھا
صوفی جی کے ناز کو دیکھا
ایک ادائے خاص کو دیکھا
لوگوں کے اخلاص کو دیکھا
شیر افضل کی شان کو دیکھا
مومن کے ایمان کو دیکھا
عدمؔ نے چھپ کر ساقی دیکھا
ہم نے سب کچھ باقی دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.