بھرم
سڑک صاف سیدھی ہے اور دھوپ ہے
دوپہر کا سفر
اک اکیلی سڑک پیر تسمہ بپا یوں چلی جا رہی ہے
کہ جیسے چلی ہی نہیں ایستادہ ہے بس
جیسے بے سر کے دھڑ اور کٹے پاؤں کے آدمی
آدمی تم بھی ہو آدمی میں بھی ہوں
اور تم نے بھرم رکھ لیا
تم نے اچھا کیا میری آنکھوں میں جھانکا نہیں
ورنہ ڈر جاتے تم
گہرے پانی کے نیچے بھی پانی تھا اوپر بھی پانی تھا
اور پانی میں اک سرخ
بے جگہ بے وجہ کھل گیا تھا یونہی
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 609)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.