میں روشنی کا نمائندہ روشنی کا سفیر
ہر ایک دور میں حملہ کیا اندھیروں نے
کبھی صلیب کی رونق بنا ہے جسم مرا
کبھی لبوں پہ لگایا ہے میں نے زہر کا جام
دہکتی آگ میں کندن بنا بدن میرا
حرا کے غار کی پاکیزگی پکارتی ہے
سلام کرتی ہے میرے جنوں کو وادیٔ نیل
میں روشنی کا سفیر
نئی سحر کا درخشندہ آفتاب بنا
اندھیرے دشت میں پونم کا چاند بن کے کھلا
مرے لہو سے ہے قائم سہاگ ہستی کا
مری کرن سے ہے تابندہ کائنات کا روپ
نوید صبح درخشاں ادائے فصل بہار
دھنک کی دل کشی خوشبوئے گل شمیم چمن
مرے ہی خون سے ہے آبروئے رنگ حیات
مگر نصیب میں میرے ہے ظلمت پر ہول
میں روشنی کا نمائندہ روشنی کا سفیر
خود اپنے درد کی ظلمت کے دام میں ہوں اسیر
مرے وجود کا پتھر سلگ رہا ہے جسے
میں اپنے اشک کی شبنم کی بھیک دیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.