Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھکارن کی لڑکی

سلام سندیلوی

بھکارن کی لڑکی

سلام سندیلوی

MORE BYسلام سندیلوی

    سچ مان بھکارن کی لڑکی میں دل کی بات سناتا ہوں

    تو ہاتھ اپنا پھیلائے ہے اور میں شرمایا جاتا ہوں

    تو مجھ کو دعائیں دیتی ہے اور میں آنسو برساتا ہوں

    تو جن فاقوں کی ماری ہے میں بھی ان سے ٹکراتا ہوں

    پھر تو ہی جی میں سوچ ذرا دوں بھی تجھ کو تو کیا دوں میں

    سچ مان بھکارن کی لڑکی تیری ہی طرح مفلس ہوں میں

    افلاس کے تانے بانے میں میرا تیرا الجھاؤ وہی

    میرے اور تیرے کانٹے پر دکھ اور سکھ کا ہے بھاؤ وہی

    تیرے سینے پر چوٹ ہے جو میرے دل میں ہے گھاؤ وہی

    تیری جو ٹوٹی کشتی ہے میری ہے شکستہ ناؤ وہی

    پھر تو ہی جی میں سوچ ذرا دوں بھی تجھ کو تو کیا دوں میں

    سچ مان بھکارن کی لڑکی تیری ہی طرح مفلس ہوں میں

    میں جھونپڑیوں میں رہتا ہوں تیرا پل کے نیچے مسکن

    دونوں میں طاق نہ محرابیں کیسی بیٹھک کیسا آنگن

    پل کے نیچے تاریکی سے کھیلی نہ کبھی سورج کی کرن

    اور چاند دریچوں سے مجھ کو دینے آیا نہ کبھی درشن

    پھر تو ہی جی میں سوچ ذرا دوں بھی تجھ کو تو کیا دوں میں

    سچ مان بھکارن کی لڑکی تیری ہی طرح مفلس ہوں میں

    قدرت نے ایک سیاہی سے دونوں کی لکھی ہیں تقدیریں

    کھینچی ہیں ایک ہی کاغذ پر افلاس کی دونوں تصویریں

    ہاتھوں کی لکیریں ملتی ہیں ماتھے کی ہیں یکساں تحریریں

    دونوں کی اشک بھری آنکھیں بد بختی کی ہیں تعبیریں

    پھر تو ہی جی میں سوچ ذرا دوں بھی تجھ کو تو کیا دوں میں

    سچ مان بھکارن کی لڑکی تیری طرح مفلس ہوں میں

    یہ گاڑے کی شلوار تری بوسیدہ اور پرانی ہے

    کرتا پھٹ جانے کے باعث تو شرم سے پانی پانی ہے

    یہ میری بھی میلی چادر جو میری ماں کی نشانی ہے

    بس جاڑوں کی ہے شال یہی برکھا کی مچھر دانی ہے

    پھر تو ہی جی میں سوچ ذرا دوں بھی تجھ کو تو کیا دوں میں

    سچ مان بھکارن کی لڑکی تیری ہی طرح مفلس ہوں میں

    اب تجھ سے رخصت ہوتا ہوں تجھ پر ہو رحمت کا سایا

    کس مفلس شاعر کے آگے تو نے بھی دامن پھیلایا

    سینے میں داغوں کی دولت آنکھوں میں اشکوں کی مایا

    قسام ازل کے ہاتھوں سے بس اس کے سوا اور کیا پایا

    پھر تو ہی جی میں سوچ ذرا دوں بھی تجھ کو تو کیا دوں میں

    سچ مان بھکارن کی لڑکی تیری ہی طرح مفلس ہوں میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے