اے بھکاری تجھے کاہے کو یقیں آئے گا
میں بھی تیری ہی طرح وقف غم دوراں ہوں
یار تو بھی نگہ قہر کا مارا ہے مگر
کم سے کم تیرے لئے رونق بازار تو ہے
میرے آنسو ہی تو ہیں میرے لئے لعل و گہر
تیرے کشکول میں کچھ سکوں کی جھنکار تو ہے
جب بھی دیکھا مجھے للچائی ہوئی نظروں سے
محفل دہر میں جی ہے کہ امنڈ آیا ہے
مجھ کو خوش کرنے کی خاطر یہ دعائیں کیسی
ان دعاؤں نے تو کچھ اور بھی تڑپایا ہے
لوگ آکاش سے آئے کہ یہ غم دور کریں
بات پہنچی تو گلستاں سے بیابانوں تک
ہاں مگر وہ کہ جو ماہر ہیں لہو پینے میں
ہاتھ پہنچا ہی نہیں ان کے گریبانوں تک
کہنے کو حاتمؔ و قارونؔ و کرنؔ بھی آئے
اپنے حصے میں وہی رنج و محن ہیں کہ جو تھے
جرأت عیسیٰؔ و منصورؔ سے بھی کچھ نہ ہوا
روز و شب مرحلۂ دار و رسن ہیں کہ جو تھے
در بدر یوں ہی ہم آوارہ پھریں گے کب تک
کیوں نہ حق چھین لیں اس دہر جفاکار سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.