Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھوک

MORE BYشہناز نبی

    ایک کھاؤں

    دو کھاؤں

    یا تین کھاؤں

    سننے والے شیخ چلی کی یہ بات ہنسی میں ٹال گئے

    تاہم اس نے دجلہ و فرات کا پانی پیا

    اور عباسیوں کے اگائے ہوئے اناج سے بنی روٹی کھائی

    ایک ایک لقمہ حلق سے اتارتے ہوئے

    دوسری روٹی پر جھپٹا

    ایک کھاؤں

    دو کھاؤں

    یا تین کھاؤں

    ساری دنیا چوکنی تھی لیکن خاموش

    چند بلیاں غرائیں

    تو ان کے سامنے کچھ ٹکڑے ڈال دئے گئے

    امن عالم کی بقا کے لئے

    شیخ چلی کی نظر اب تیسری روٹی پر ہے

    اس کا اناج کہاں سے آیا

    کن دریاؤں نے اسے گوندھا

    آنچ کس چولھے کی لگتی ہے

    توا کس لوہے کا بنا ہے

    شیخ چلی بھوک بڑھتی ہی جا رہی ہے

    سننے والے اس کی بات اب ہنسی میں نہیں ٹالتے

    بلکہ سہم جاتے ہیں اور سوچتے ہیں

    وہ چوتھی روٹی کون سی ہے

    جو شیخ چلی کا لقمہ بننے والی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے