بھوک
ایک گالی جو کیچڑ کے مانند چسپاں ہوئی
ہونٹ جو کاسۂ مفلسی بن گئے
ہاتھ جو گردنوں پر جھپٹنے لگے
اور چاول کے جب چند دانے ملے
انتڑیوں کا یہ آتش فشاں بجھ گیا
پیٹ کی بھوک سچ مچ جہنم کا تنور ہے
لیکن اس بھوک کا کیا مداوا کریں
جو اصولوں کے اس قحط میں
اپنے زخموں پہ خاموش ہے
شارع عام پر چاٹتی ہے انہیں
اور اس بھیڑ میں
کون ہے جو اسے بھیک دے
سب بھکاری ہیں کوئی دیالو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.