Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھوکے پیٹ

میکش حیدرآبادی

بھوکے پیٹ

میکش حیدرآبادی

MORE BYمیکش حیدرآبادی

    (بنگال کے بھوکوں کی بپتا)

    رکتی سانسیں ہیں اور سینا

    موت کے پاؤں تلے ہے جینا

    اوگھٹ گھاٹ بھنور کے چکر

    ڈگ مگ ہے جیون کا سفینہ

    غم اور آنسو آنسو اور غم

    غم کھانا اور آنسو پینا

    برکھا رت ویرانوں کی ہے

    چاندنی قبرستانوں کی ہے

    من میں لہر کبھی اٹھتی تھی

    بات یہ اب افسانوں کی ہے

    جیسے سائے رینگ رہے ہوں

    حالت یہ انسانوں کی ہے

    ہم سے غافل تقدیریں ہیں

    بے دست و پا تدبیریں ہیں

    خشک لبوں کی مردہ آہیں

    بھوکے پیٹ کی تفسیریں ہیں

    کیسے کہیں ہم بھی جیتے تھے

    اب تو بے جاں تصویریں ہیں

    جیتے ہیں اور مر نہیں سکتے

    بے بس ہیں کچھ کر نہیں سکتے

    پھولوں کی خوشبو آتی ہے

    دامن ان سے بھر نہیں سکتے

    دنیا دنیا کہنے والے

    دنیا اپنی کر نہیں سکتے

    سب کا پالنہار کدھر ہے

    دنیا اس کا ہی تو ہنر ہے

    بنے کھلونے ٹوٹ رہے ہیں

    اف یہ گھروندا زیر و زبر ہے

    کچھ روتے ہیں کچھ ہنستے ہیں

    اور پھر دونوں کا یہ گھر ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے