بھوکی نسل کا ترانہ
میں بھوکی نسل ہوں
میرے ملول و مضمحل چہرہ پہ
ٹھنڈی چاندنی کا عکس مت ڈھونڈو
مرا بے رنگ و بو چہرہ
جمی ہے ان گنت فاقوں کی جس پر دھول برسوں سے
زمیں کے چند فرعونوں کو اپنی خشمگیں نظروں سے تکتا ہے
مرے اجداد بھی
میری طرح بھوکے تھے لیکن مجھ میں اور ان میں
زمین و آسماں کا فرق ہے شاید
وہ اپنی بھوک کو تقدیر کا لکھا سمجھتے تھے
قناعت ان کا تکیہ تھا
توکل ان کا شیوہ تھا
مگر میں ایسی ہر جھوٹی تسلی کا مخالف ہوں
مقدر کے اندھیروں میں نہیں
میرا یقیں ہے روشنیٔ صبح فردا میں
میں بھوکی نسل ہوں
میرے لبوں پر نالہ و فریاد کی لے کے عوض
اک آگ ہے
تیور میں غصہ ہے
یہ وہ غصہ ہے جس سے
میرا دشمن تھرتھراتا ہے
- کتاب : Ababeel (Pg. 21)
- Author : Owais Ahmad Dauran
- مطبع : label litho press Ramna Road Patna-4 (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.