Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھول بھلیاں

تخت سنگھ

بھول بھلیاں

تخت سنگھ

MORE BYتخت سنگھ

    خوش تھی کشتی لگا کر گلے سے ہمیں

    یہ ہماری ہم اس کے نگہ دار تھے

    ہم مسافر سوار اس میں جتنے بھی تھے

    اس کی برقی ادا کے پرستار تھے

    اس کو شاید تھا معلوم اس سے فقط

    سپرد تفریح کے ہم طلب گار تھے

    لے گئی پل میں ان پانیوں تک ہمیں

    جو تلاطم کی لہروں سے کف دار تھے

    جنگلوں سے بھری سیدھی ڈھلواں پر

    حسن روئیدگی کے فسوں زار تھے

    دونوں جانب تٹوں پہ سفیدے کے پیڑ

    چکنی چکنی سی چھالوں کی دیوار تھے

    ہر تنا پھب رہا تھا ہرے سوٹ میں

    سبز شاخوں کے پتے چمکدار تھے

    پورے جوبن پر آئی ہوئی گھاس تھی

    اونچے اونچے زمرد کے انبار تھے

    جس طرف بھی کہیں برف کی اوٹ تھی

    اوٹ میں سرخ پھلوں کے انگار تھے

    سر نکالے ہوئے پتھروں کے کلس

    مرغزاروں کے محلوں مینار تھے

    مینہ کی بوندوں کے سر ہو رہے تھے قلم

    تیز جھوٹ تھے یا تیز تلوار تھے

    برق و باراں کا طوفاں جواں سا ہوا

    برف کے ساتھ پانی رواں سا ہوا

    یہ ہوا تو ہمیں یہ گماں سا ہوا

    یہ مناظر تھی ان گھڑسی جن کی پھبن

    پر خطر سے کسی فن کا معیار تھے

    اک مہم جو مصور کا شہکار تھے

    یوں تو ہم بھی مصور تھے فن کار تھے

    رنگ و الفاظ کے کیف میں ڈوب کر

    خود ہی کو ڈھونڈنے کے طلب گار تھے

    خود ہی گرداب تھے خود ہی منجھدار تھے

    دشمن جاں ہمارے ہی افکار تھے

    پیچ در پیچ دل میں گرفتار تھے

    ہم نہ اس پار تھے ہم نہ اس پار تھے

    مأخذ :
    • کتاب : auraq-shumara-number-007-008-ma (Pg. 254)
    • Author : Wazeer Aagha,sajjad Naqvi
    • مطبع : Daftar Auraq,Chauk Urdu Bazar Lahore (July,augast-1979 Issu,7,8)
    • اشاعت : July,augast-1979 Issu,7,8

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے