وہ تو یوں تھا کہ ہم
اپنی اپنی ضرورت کی خاطر
اپنے اپنے تقاضوں کو پورا کیا
اپنے اپنے ارادوں کی تکمیل میں
تیرہ و تار خواہش کی سنگلاخ راہوں پہ چلتے رہے
پھر بھی راہوں میں کتنے شگوفے کھلے
وہ تو یوں تھا کہ بڑھتے گئے سلسلے
ورنہ یوں ہے کہ ہم
اجنبی کل بھی تھے
اجنبی اب بھی ہیں
اب بھی یوں ہے کہ تم
ہر قسم توڑ دو
سب ضدیں چھوڑ دو
اور اگر یوں نہ تھا تو یوں ہی سوچ لو
تم نے اقرار ہی کب کیا تھا کہ میں
تم سے منسوب ہوں
میں نے اصرار ہی کب کیا تھا کہ تم
یاد آؤ مجھے
بھول جاؤ مجھے
- کتاب : Kulliyat-e-mohsin (Pg. 491)
- Author : Mohsin Naqvi
- مطبع : Mavra Publishers (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.