بھوت
بستی میں خوف اترتا ہے گلیوں میں ہو پھیلاتا ہوں
پیپل کے نیچے شام ڈھلے اپنا دربار لگاتا ہوں
تم رات گئے تک بستر میں بیتال کتھائیں پڑھتے ہو
میں چپکے چپکے نیندوں میں مایا کے جال بچھاتا ہوں
کچھ ڈرتے ہو گھبراتے ہو تم سیٹی لاکھ بجاتے ہو
ویرانے میں جب چلتے ہو میں پیچھے پیچھے آتا ہوں
تم نے بھی سنا ہوگا شاید میں گھٹتے چاند کی راتوں میں
سناٹے کی پائل باندھے مرگھٹ میں ناچ دکھاتا ہوں
جب ڈھائی گھڑی کچھ گانے کی خواہش انگڑائی لیتی ہے
میں دور کہیں سرگوشی میں وحشت کا گیت سناتا ہوں
شے کوئی بھٹکتی آنگن میں رہ رہ کے دکھائی دیتی ہے
تفتیش کرو تو کرتے کا دھندلا سایا بن جاتا ہوں
ہے راز کی بات سنو طارقؔ لیکن یہ کسی سے مت کہنا
میں بھوت ہوں وہمی لوگوں کے ذہنوں میں آن سماتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.