مرے ہوؤں سے ڈرو نہیں
یہ کہا تھا تم نے
جو مر گئے
وہ زمیں کے اندر اتر گئے
ان مرے ہوؤں کی بھٹکتی پھرتی
خوشی غمی کے عذاب سہتی
نحیف روحوں سے ڈرنا کیسا
کہا تھا تم نے
نہیں
میں ڈرتا نہیں ہوں ان سے
بھٹکتی پھرتی
زمیں کا چکر لگاتی روحوں سے خوف کیسا
جو خود پتنگے کے کرب میں مبتلا ہوں ان سے
کسی کو خطرہ نہیں ہے کوئی
مگر میں ڈرتا ہوں ان کے ڈھانچوں سے
جو زمین میں اتر گئے تھے
زمیں کے پاٹوں میں پس گئے تھے
وہ خشک ڈھانچے کہ آج آسیب بن گئے ہیں
زمیں کے اندھے کنویں سے باہر نکل پڑے ہیں
نہیں یہ روحیں نہیں ہیں بھائی
یہ سب دھوئیں کے کثیف حلقے ہیں
بھوت ہیں ان مرے ہوؤں کے
جو سبز دھرتی کے گرد چکر لگا رہے ہیں
جو گرم بوجھل مہیب سانسوں
کی پرچھائیوں سے
زمیں کا پنڈا جلا رہے ہیں
دیا زمیں کا بجھا رہے ہیں
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 72)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 4, Jan To Mar.1998)
- اشاعت : Issue No. 4, Jan To Mar.1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.