بچھڑا ہوا موجود ہے
جانے والے تو گیا کب ہے
مرے دامن میں
تیرے خوش دلا دلاسوں کا دھواں جاگتا ہے
میرے جوتوں میں ترے پاؤں پڑے ہیں اب تک
آج بھی میں انہیں دھو دھو کے پیا کرتا ہوں
تیری خوشبو پہ کبھی گرد نہیں جمنے دی
تیری پھینکی ہوئی باتوں کو لبوں میں بھر کر
تیرے لہجے کی شباہت میں
اتر جانے کا
لطف وہ جانے جسے ہجر ملے
تیرے کاٹے ہوئے موسم سے کوئی دھجی اگر
ہاتھ آئے تو ذخیرہ اسے کر لیتا ہوں
تیری اترن سے اٹھاتا ہوں نئی دھج کا جواز
تیرے دیکھے ہوئے خوابوں پہ مجھے نیند آئے
میرے آئینے میں روشن ہے ابھی تیرا وجود
رات ہوتی ہے تو بستر پہ رکھا تیرا خیال
میرے سینے کے جزیرے سے لپٹ جاتا ہے
جانے والے تو گیا کب ہے
مرے ہاتھوں سے
تیرے بوسوں کی ابھی تازہ مہک آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.