Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بچھڑے گھر کا سایہ

فرحت احساس

بچھڑے گھر کا سایہ

فرحت احساس

MORE BYفرحت احساس

    صبح سویرے

    وہ بستر سے سائے جیسی اٹھتی ہے

    پھر چولھے میں رات کی ٹھنڈی آگ کو

    روشن کرتی ہے

    اتنے میں دن چڑھ جاتا ہے

    جلدی جلدی چائے بنا کر شوہر کو رخصت کرتی ہے

    سیارے گردش کرتے ہیں

    شہر میں صحرا صحراؤں میں چٹیل میداں

    کہساروں کے نشیب و فراز بنا کرتے ہیں

    سارے گھر کو دھوتی ہے

    کپڑے تولیے ٹوتھ برش بستر کی چادر

    کوئی کتاب اٹھاتی ہے رکھ دیتی ہے

    ریڈیو آن کیا پھر روکا آن کیا

    پھر کوئی پرانا خط پڑھتی ہے

    (گھنٹی بجی)

    ''مریم! آ جاؤ''

    ''تم کیسی؟ ہو وہ کیسے ہیں''

    ''کیا اس کا کوئی خط آیا؟''

    (تھوڑی خاموشی کا وقفہ)

    ''تم کیسی ہو''

    ''تم سے مطلب؟ سچ کہہ دوں تو کیا کر لو گی''

    دیکھو سب کی سب بیٹھی ہوں

    ''اچھا''

    ''اچھا''

    (دروازہ پھر بند ہو گیا)

    ''اب کیا کرنا!

    گھر تو بالکل صاف پڑا ہے

    کوئی شکن بستر پہ نہیں ہے

    دیوار و در دھلے دھلائے

    کوئی دھبہ یا مکڑی کا جالا تنکا

    کہیں کچھ نہیں

    کیا کرنا ہے!

    اف! وہ کلنڈر

    کتنے برس ہو گئے پھر بھی

    آئیں تو ان سے کہتی ہوں

    بالکل نیا کلنڈر لائیں

    کچھ بھوک نہیں

    اب کیا کرنا ہے

    لیٹ رہوں؟ لیکن کیا لیٹوں

    جانے کتنا لیٹ چکی ہوں

    کھڑی رہوں

    ہاں کھڑی رہوں

    پر میں تو کب سے کھڑی ہوئی ہوں

    کھڑکی کا پردہ ہی کھولوں

    دھوپ کہاں تک آ پہنچی ہے

    لاؤ اپنا البم دیکھوں

    نیر شبنم شفق صبوحی اختر جوہی

    کیسے ہوں گے

    آں! یہ میں ہوں

    اتی پیاری پیاری تھی میں

    میں بالکل ہی بھول گئی تھی

    سب کتنا اچھا لگتا تھا

    ابا، اماں، بھیا، اپی

    سب زندہ تھے

    سایہ نانی گلشن آپا

    ہاں اور وہ گوریا بابا

    آنسو نغمے شور ٹھہاکے سارے اک سر میں ہوتے تھے

    ساری دنیا گھر لگتی تھی

    اماں ادھر بلایا کرتیں

    ابا ادھر پکارا کرتے

    بھیا ڈانٹتے

    اپی ڈھیروں پیار جتاتیں

    کھانا، پینا، سونا، جاگنا، ہنسنا، روٹھنا، مننا

    ڈور بندھی تھی

    ایک میں ایک پرویا ہوا تھا

    کل نمو کے گھر شادی ہے

    پاس ہی کوئی موت ہوئی ہے

    کالج کی چھٹی کب ہوگی

    عید پھر اب کی تیس کی ہوگی

    ہم بھی لیل قدر جاگیں گے

    شہلا کی منگنی کیوں ٹوٹی؟

    کیا اقبال کوئی شاعر تھا؟

    چپ بڑکے ابا سن لیں گے

    سائے دوڑ رہے ہیں گھر میں

    ہر گوشے میں اوپر نیچے اندر باہر دوڑ رہے ہیں

    لمبے چھوٹے سبز و زرد ہزاروں سائے

    باہر شہر میں کوئی نہیں ہے

    دھوپ سیہ پڑتی جاتی ہے

    قد آدم آئینے میں

    اس کا ننگا جسم کھڑا ہے

    جسم کے اندر سورج کا غنچہ مہکا ہے

    سیارے گردش کرتے ہیں

    سب انجانے سیاروں میں بھولے بسرے گھر روشن ہیں

    کس لمحے کا ہے یہ تماشہ

    ہست و بود کے سناٹے میں

    لا موجود کی تاریکی میں

    صرف یہی آئینہ روشن

    صرف اک عکس گزشتہ روشن

    بچھڑے گھر کا سایہ روشن

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے