دلائے پچھلے الیکشن میں تھے جنہیں کچھ ووٹ
وہ آج دے گئے یہ کہہ کے اک بدیسی کوٹ
پہن کے تم اسے سردی کو پلے پار کرو
اور آنے والے الیکشن کا انتظار کرو
نہ اور ذکر عنایات رہنما سنئے
ہوا جو کوٹ پہ گھر میں وہ تبصرہ سنئے
بہت بگڑ کے کہا ماں نے مجھ سے کیا ہے یہ
تو باپ بولے کہ خدمات کا صلہ ہے یہ
کہا یہ ماں نے کہ نیچا ہے اس کو کٹوا دو
تو بیوی بولی مرا کوٹ اس میں بنوا دو
کہا جو دادی سے میں نے کہ شاندار ہے کوٹ
مری نگاہ میں تو باعث وقار ہے کوٹ
بنا کے منہ کو یہ کہنے لگیں بڑی اماں
تجھے خبر ہی نہیں اس کی کچھ ارے ناداں
نہ شاندار ہے یہ اور نہ با وقار ہے یہ
کسی مرے ہوئے گورے کی یادگار ہے یہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.