مرے نزدیک کے گھر میں ہے اک ٹی وی عجب آیا
اسے جانے کہاں سے میرا ہمسایہ اٹھا لایا
شب اول ہی ظالم نے کچھ ایسا سحر فرمایا
کہ جس نے بھی اسے دیکھا وہی گھبرا کے چلایا
یہاں اک پل نہ ٹھہرو بھاگنے میں عافیت جانو
جو دیکھو گے تو مٹ جاؤ گے اے غافل مسلمانو
یہ اپنی کیبنٹ جتنی بھی ہے رنگین رکھتا ہے
بہ ایں خوبی دل یاراں کو پر تسکین رکھتا ہے
ہٹا لیں اینٹ تو ٹانگیں یہ ساڑھے تین رکھتا ہے
یہ وہ ٹی وی ہے جو تیس انچ کی اسکرین رکھتا ہے
ہے چھت پر اینٹینا لیکن نہیں ہے کوئی کام اس کا
ہے گرچہ چرخ نیلی فام سے آگے مقام اس کا
کسی ماہر سے اس کی حشر سامانی نہیں جاتی
کوئی بھی رمز اس کم بخت کی جانی نہیں جاتی
بصد کوشش بھی دھبوں کی فراوانی نہیں جاتی
جبھی تو شکل کوئی مجھ سے پہچانی نہیں جاتی
جدا میری قیاس آرائی سے ہر اہل فن نکلا
میں جس کو ریشماں سمجھتا تھا وہ مہدی حسن نکلا
مشین اس کی کرشمے نت نئے ہم کو دکھاتی ہے
نرالے گل کھلاتی ہے عجب جادو جگاتی ہے
یہ دوران عمل کچھ ایسا چکر بھی چلاتی ہے
صدا پنڈی سے اور تصویر امرتسر سے آتی ہے
ادھر اک شخص کی تقریر کا اعلان ہوتا ہے
ادھر ٹی وی پہ لیکن رقص کا سامان ہوتا ہے
مرے وہ دوست اب شام و سحر غمگین رہتے ہیں
اٹھا کر سر پہ ٹی وی درد کے دریا میں بہتے ہیں
وہ چہ می گوئیاں اک ایک ہم سایے کی سہتے ہیں
رخ برہم کے آگے ٹی وی رکھ کر اب یہ کہتے ہیں
کہ اس ٹی وی سے تو محرومئ ٹی وی ہی بہتر ہے
تکلف بر طرف اس سے مری بیوی ہی بہتر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.