Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیج اندر ہے

رفیق سندیلوی

بیج اندر ہے

رفیق سندیلوی

MORE BYرفیق سندیلوی

    بیج اندر ہے

    لیکن میں باہر ہوں

    اپنی زمیں سے

    فقط مشت دو مشت اوپر

    خلا میں اگا ہوں

    مری کوئی جڑ ہی نہیں ہے

    نہیں علم

    تالیف کی روشنی نے

    ہوا اور پانی نے کس طرح سینچا

    نمی کیسے میرے مساموں میں آئی

    جدائی

    سہی میں نے کیسے

    مقرر جو ازلوں سے تھا

    بیچ کا فاصلہ

    وسط نا وسط کا مرحلہ

    میں نے کیسے گوارا کیا

    آسماں کے تلے

    میں نے دھرتی پہ پھیلے ہوئے

    ایک سوندھی سی خوشبو میں لپٹے ہوئے

    لہلہاتے جہانوں کا

    خشک اور بنجر زمانوں کا

    کیسے نظارہ کیا

    چند کانٹوں کی سوئی سے

    کونین کے

    اپنے قطبین کے

    پیچ و خم میں

    وجود و عدم میں

    جلی اور خفی سارے ابعاد کی سمت

    کیسے اشارہ کیا

    میں نے کیسے بہ یک وقت

    اپنی فنا اور بقا سے کنارہ کیا

    بیج اندر ہے

    کیسے سمجھ پائے گا

    بے نمو و نمو کار دنیا میں

    مجھ جیسے پودے نے

    کیسے گزارا کیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے