رحم مادر سے نکلنا مرا بے سود ہوا
آج بھی قید ہوں میں
حکم مادر کو میں تبدیل کروں
ماں کی نفرت بھری آنکھوں سے کہیں دور چلا جاؤں میں
بے نیازی سے پھروں
پاپ کے کانٹے چن کر
روح ناپاک کروں
گیت شہوت کے ہوس کے سن کر
ذہن بے باک کروں
ایسے جیون کی ہے حسرت اب تک
پیار ...سب کہتے ہیں وہ پیار مجھے کرتی ہے
پیار کی راکھ تلے سویا پڑا ہوں کب سے
جھوٹ کہتے ہیں میں بیزار ہوا ہوں سب سے
پھر لپک اٹھے گا وہ شعلہ، پر امید ہوں میں
پیار کی راکھ تلے دب کے ہے جو دود ہوا
- کتاب : tanhaa.ii (Pg. 229)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.