بیمار لڑکی
شام کی گنگناتی ہواؤ
مجھے ساتھ اپنے اڑاتے ہوئے لے چلو
وہ جہاں اونچے اونچے درختوں کی
غم ناک سی چھانو ہے
چاند تاروں کے رستوں سے آگے مرا گاؤں ہے
میرا گھر سونا گھر اپنے بازو بڑھائے
مرا راستہ تک رہا ہے
کوئی اجنبی سی صدا میرے کانوں میں آتی ہے
مجھ کو بلاتی ہے جانے کہاں
اونچے اونچے درختوں کی غم ناک سی چھانو ہے
میرے سرہانے کا تھا ننھا منا دریچہ کئی بار کھلتا رہا
جگمگاتی ہوئی روشنی آئی موسم بدلتا رہا
چاندنی رات میں پھول کھلتے مگر میں نے دیکھے نہیں
دل میں سہمی ہوئی خواہشوں کے
کبھی ہونٹ ہلتے مگر میں نے دیکھے نہیں
میں نے جب ڈرتے ڈرتے کبھی آنکھ کھولی
مرے چاروں جانب دھندلکا سا تھا
میں نے چپکے سے جب بھی کبھی سانس لی
میری رگ رگ میں سمٹا ہوا میرا دکھ کم نہیں ہو سکا
میں نے نیلے خلاؤں میں اڑتے ہوئے پنچھیوں کو صدا دی
مگر میرا کوئی نہ تھا
آج بھی میرا کوئی نہیں
ڈولتی سانس آئے گی البیلی دلہن کی طرح لجاتی
یہ پھول اور خوشبو مرے راستے کے ہیں ساتھی
ستارے ہیں روتے ہوئے ننھے منے براتی
مرے واسطے اب جدائی کی فریاد کا گیت گاؤ
ہواؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.