بیتے ہوئے دن
برسات کی بہارو مجھ کو نہ اب ستاؤ
جو خود ہی مٹ رہا ہے اس کو نہ تم مٹاؤ
اے موسم نگاراں اے ابر نو بہاراں
ایسے میں یاد ان کی مجھ کو نہ تم دلاؤ
بچھڑے ہوئے کسی سے مدت گزر چکی ہے
ماضی کے حادثوں کے قصے نہ تم سناؤ
بیتے ہوئے دنوں کی یادیں بھلا چکی ہوں
بیتے ہوئے دنوں کو پھر سامنے نہ لاؤ
دل میں مچل مچل کر مایوس ہو چکی ہیں
ان حسرتوں کو آ کر تم پھر نہ اب جگاؤ
اب جام ہے نہ ساقی اک تشنگی ہے باقی
تم بزم میں نہ آؤ گھر گھر کے اے گھٹاؤ
ناشادؔ زندگی سے بیزار ہو رہی ہے
اے نت نئی بہارو کلیوں کو گد گداؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.