Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بجلی ہوئی فیل

اسرار جامعی

بجلی ہوئی فیل

اسرار جامعی

MORE BYاسرار جامعی

    لو وقت ہوا رات کا اور آہ ندارد

    بجلی ابھی آئی تھی ابھی واہ ندارد

    اس تیرگی میں ہوش ہے واللہ ندارد

    اسرارؔ اندھیرے میں جو ہے جھیلنا وہ جھیل

    بجلی ہوئی پھر روز گزشتہ کی طرح فیل

    غائب ہوئی بجلی تو ہوئی فکر کی لو تیز

    لوگوں نے اسی وقت کیا طنز کو مہمیز

    تم لاکھ کرو اپنی طبیعت کو سخن خیز

    ممکن نہیں اس وقت تخیل کی منڈھے بیل

    بجلی ہوئی پھر روز گزشتہ کی طرح فیل

    ہم دم نے کہا آج اندھیرے میں ہی کھاؤ

    کچھ کیڑے مکوڑوں کو بھی سالن میں ملاؤ

    بے خرچ مزہ مرغ مسلم کا اڑاؤ

    یہ لطف و کرم جان پہ خود اپنی گیا جھیل

    بجلی ہوئی پھر روز گزشتہ کی طرح فیل

    جب موم کی بتی نہ ہی ڈھبری نظر آئی

    اک پوری کتاب اک نئی کاپی ہی جلائی

    تب علم کی دولت سے ذرا روشنی پائی

    دس بیس کتابوں کو جلایا کہ نہ تھا تیل

    بجلی ہوئی پھر روز گزشتہ کی طرح فیل

    ہم صورت معشوق طرح دار ہے بجلی

    اسرارؔ کے گھر میں بھی پراسرار ہے بجلی

    ہر روز سر شام ہی بیمار ہے بجلی

    چلتے ہوئے یک بارگی رک جاتی ہے یہ ریل

    بجلی ہوئی پھر روز گزشتہ کی طرح فیل

    ہم صورت معشوق طرح دار ہے بجلی

    اسرارؔ کے گھر میں بھی پر اسرار ہے بجلی

    ہر روز سر شام ہی بیمار ہے بجلی

    چلتے ہوئے یک بارگی رک جاتی ہے یہ ریل

    بجلی ہوئی پھر روز گزشتہ کی طرح فیل

    بجلی کے چلے جانے سے ٹکرا گئے کچھ لوگ

    کپ چائے کا شیروانی پہ چھلکا گئے کچھ لوگ

    تاریکی میں جیب اپنی کتروا گئے کچھ لوگ

    ہر روز مرے شہر میں ہوتا ہے یہی کھیل

    بجلی ہوئی پھر روز گزشتہ کی طرح فیل

    اب پاس کے ہوٹل میں بھی جانا نہیں ممکن

    احباب سے گپ جا کے لڑانا نہیں ممکن

    حد یہ ہے کلام اپنا سنانا نہیں ممکن

    بجلی کے چلے جانے سے اب گھر بھی بنا جیل

    بجلی ہوئی پھر روز گزشتہ کی طرح فیل

    مأخذ :
    • کتاب : shair-e-aazam (Pg. 49)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے