ہر طرف کترنیں ہیں
وہ گڑیا یہیں تھی مگر اب دکھائی نہیں دے رہی
اور یہ دھاگے، یقیناً وہ گیسو ہیں جن کے لیے میری راتیں کٹیں
روئی دھنکی ہوئی ہے
کہیں خون کا کوئی دھبہ نہیں
اک طرف اس کی پوشاک ادھڑی پڑی ہے
ادھر اس کی آنکھیں، کٹے ابروؤں سے الگ،
خوف و دہشت میں لتھڑی ہوئی
ہر طرف کترنیں ہیں
بدن ریشہ ریشہ ہے
نیچے کا دھڑ چیل کوے اٹھا لے گئے
لبوں کا لہو جم گیا ہے
(لہو، جو یقیناً کسی اور کا ہے)
گلے پر کسی گرگ کے دانت کھینچے ہوئے ہیں
وہ گڑیا نہیں ہے مگر ہر طرف کترنیں ہیں
میں آئندہ گڑیا کی خاطر کپاس اور دھاگے نہیں لاؤں گا
کترنیں لے کے اپنی کسی اور جانب نکل جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.