بلی آئی
بلی آئی بلی آئی
ایران سے سیدھے دلی آئی
نام تھا اس کا ماہ بانو
بچے کہتے اس کو مانو
دکھتی تھی وہ شیر کی خالہ
ہاتھ سے چھوؤ تو روئی کا گالا
آنکھیں نیلی بال سنہرے
مانو کے تھے چھکے پنجے
چکن کلیجی مٹن قیمہ
اس سے پہلے دودھ بھی پینا
لاڈ میں وہ تو خوب ہی بگڑی
بیٹھے بیٹھے شرارت سوجھی
سب بچوں کی پیاری مانو
درخت پہ چڑھ کے بیٹھی مانو
نیچے دیکھا چکر آیا
میاؤں میاؤں شور مچایا
آصف دوڑے واصف دوڑے
نیلو دوڑی صابر دوڑے
امی دوڑیں پاپا دوڑے
پیچھے سے مالی کاکا دوڑے
جتنے منہ اتنی باتیں
مانو کو اب کیسے اتاریں
مانو کو اب کیسے اتاریں
مالی کاکا لگھی لائے
آصف واصف کرسی لائے
مانو صاحبا نیچے آئیں
خر خر کی ذرا نہ پچھتائیں
یہ بلی ہے کہ شیطان کی خالہ
کیوں کہتے ہیں شیر کی خالہ
پھر بھی لگتی پیاری مانو
سب بچوں کی دلاری مانو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.