بلی کیسے مری
اک آدمی سویرے
سردی سے تھرتھراتا
رستے سے جا رہا تھا
دیکھا کہ نوجواں اک
بلی کو اپنی لے کر
نہلا رہا ہے جس سے
پانی ہے برف جیسا
اس آدمی نے روکا
تم کر رہے ہو یہ کیا
پڑتی ہے سخت سردی
اوپر سے ٹھنڈا پانی
مر جائے گی یہ بلی
اس بے زباں کے اوپر
تھوڑا سا تو رحم کر
وہ نوجوان احمق
غصے میں بھر کے بولا
بلی کا میں ہی مالک
پانی بھی میرا اپنا
جو چاہوں میں کروں گا
دائیں نہ بائیں جھانکو
چپ چاپ رستہ ناپو
وہ آدمی بیچارہ
چلتا بنا وہاں سے
اور بعد ایک گھنٹہ
لوٹا اسی جگہ تو
دیکھا کہ نوجواں وہ
بیٹھا ہے سر پکڑ کر
اور سامنے ہی اس کے
بلی مری پڑی ہے
اس پر وہ شخص بولا
میں نے تو پہلے تم کو
آگاہ کر دیا تھا
سردی میں سرد پانی
نہلاؤ گے تو آخر
بلی نہیں بچے گی
تم نے مگر ہماری
اک بات بھی نہ مانی
وہ نوجوان بولا
تم کہہ رہے ہو جو کچھ
ویسا نہیں ہوا ہے
بلی کی موت کی تو
کچھ اور ہی وجہ ہے
سردی میں پانیوں نے
اس کو نہیں ہے مارا
سچائی ہے بس اتنی
نہلا کے میں نے اس کو
جم کر نچوڑ ڈالا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.