Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بلی کیسے مری

محمد اسد اللہ

بلی کیسے مری

محمد اسد اللہ

MORE BYمحمد اسد اللہ

    اک آدمی سویرے

    سردی سے تھرتھراتا

    رستے سے جا رہا تھا

    دیکھا کہ نوجواں اک

    بلی کو اپنی لے کر

    نہلا رہا ہے جس سے

    پانی ہے برف جیسا

    اس آدمی نے روکا

    تم کر رہے ہو یہ کیا

    پڑتی ہے سخت سردی

    اوپر سے ٹھنڈا پانی

    مر جائے گی یہ بلی

    اس بے زباں کے اوپر

    تھوڑا سا تو رحم کر

    وہ نوجوان احمق

    غصے میں بھر کے بولا

    بلی کا میں ہی مالک

    پانی بھی میرا اپنا

    جو چاہوں میں کروں گا

    دائیں نہ بائیں جھانکو

    چپ چاپ رستہ ناپو

    وہ آدمی بیچارہ

    چلتا بنا وہاں سے

    اور بعد ایک گھنٹہ

    لوٹا اسی جگہ تو

    دیکھا کہ نوجواں وہ

    بیٹھا ہے سر پکڑ کر

    اور سامنے ہی اس کے

    بلی مری پڑی ہے

    اس پر وہ شخص بولا

    میں نے تو پہلے تم کو

    آگاہ کر دیا تھا

    سردی میں سرد پانی

    نہلاؤ گے تو آخر

    بلی نہیں بچے گی

    تم نے مگر ہماری

    اک بات بھی نہ مانی

    وہ نوجوان بولا

    تم کہہ رہے ہو جو کچھ

    ویسا نہیں ہوا ہے

    بلی کی موت کی تو

    کچھ اور ہی وجہ ہے

    سردی میں پانیوں نے

    اس کو نہیں ہے مارا

    سچائی ہے بس اتنی

    نہلا کے میں نے اس کو

    جم کر نچوڑ ڈالا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے