دبے پاؤں چلتی چلی آئے گی
کسی گرم کونے میں چپکے سے بیٹھے گی
بلوری آنکھیں گھماتی رہے گی
کبھی ایک ہلکی جماہی بھی لے گی
دیکھتے دیکھتے جسم سے اٹھنے والی مہک
سارے کمرے میں بھر جائے گی
دیار غریباں سے آیا ہوا اک ادھیڑ عمر چوہا
جو بس رزق کی بو کو پہچانتا ہے
جو ہر وقت بیمار ہر وقت بیزار چوہیا سے تنگ آ چکا ہے
اسے دیکھ لے گا تو جی جائے گا
شوق وارفتگی طرز آمادگی
اس کو بلی کے نزدیک لے جائے گا
لمحۂ قرب میں
ساعت وصل میں
اس حسینہ کے ناخن نکل آئیں گے
اس ادھیڑ عمر چوہے سے شوخی کریں گے
اسے ہانپتا کانپتا ادھ موا چھوڑ کر
پھر سے ملبوس مخمل میں چھپ جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.