1
شہر جاں
آج ویران ہے
جیسے گہری سیہ رات ہو
درد کی تیز آندھی میں سارے دیے بجھ گئے
ہر طرف تیرگی
ایک جگنو بھی باقی نہیں
بس اندھیروں کی دیوار ہے
یاس کے دشت میں
نارسائی کی یلغار ہے
حسرت و غم کی زنجیر ہلتی ہے جھنکار ہے
کوئی مونس نہیں
زندگی بار ہے
2
صبح دم
یک بہ یک
جیسے جادو نگر
سارا منظر بدلنے لگا
ایک شیشے کا پنجرہ کہ میری انا گیر نظروں کے منتر کی حدت سے
جیسے پگھلنے لگا
پھر چھناکے سے ٹوٹا مرے سامنے
اب تو احساس کی سب فصیلوں سے باہر
مرا اسپ تازی وفادار ہے
اور مرادوں کا اک دل ربا قرطبہ سامنے میرے تیار ہے
آج میں ہی سکندر ہوں اور
آج میرے ہی دست جنوں میں چمکتی ہوئی ایک تلوار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.